Baagh by Abdullah Hussain - PDF download

Baagh by Abdullah Hussain - PDF download

 


یادداشت کی بھی کیا آزاد زندگی ہوتی ہے جہاں یہ جوان ہوتی ہے وہاں ہمیشہ ہی جواں رہتی ہے - جہاں بوڑھی ہو جاتی ہے وہاں سایوں کی طرح ڈھلتی چلی جاتی ہے، ابھی یہاں ، ابھی وہاں ۔۔(اقتباس)
.
میرا کتاب پڑھتے سمے اکثر من ہوتا کہ کوئی تو ایسی کتب ہو جس کی پڑھت کے وقت مجھے جگہ اور وقت کا ہوش نہ رہے۔ آسان عام فہم اور ندی کی طرح رواں نثر ہو اور میں کرداروں کے ساتھ ساتھ جنگلوں، بیلوں، پہاڑوں اور دریاؤں کے پار اترتا چلا جاؤں۔ عبداللہ حسین کا ناول "باگھ" جسے وہ اپنے تخلیق سفر کا سب سے اہم پڑاؤ مانتے تھے ایسا ہی ایک ناول ہے۔ آزاد کشمیر کے ایک دور افتادہ گاؤں "گمشد" میں پنپتی یہ کہانی جہاں مرکزی کردار اسد اپنی سانس کی تکلیف کی غرض سے آیا اور وہاں کے حکیم کے ہاں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہے. 

"یاسمین" اسدی کی "یاس" حکیم کی بیٹی کے ساتھ اسد کے پیار کی خوبصورت داستان پروان چڑھ رہی ہے۔ وہیں کبھی کبھار ایک "باگھ" کے دھاڑنے کی خوفناک آواز سنائی دے جاتی ہے جو بھٹک کر اس علاقے کے جنگل میں آ نکلا ہے۔ جوں جوں کہانی آگے بڑھتی گئی مجھے اسد اور باگھ (ہم معنی نام) کی زندگی اور کہانی میں ایک عجیب سی ہم آہنگی ملی۔ جو انجام تک جاتے اور بھی واضح لگی(شاید یہ صرف میرا خیال ہو)

تین سو ساٹھ صفحات کی شاید ہی کوئی ایسی تحریر ہو جو اس خوبصورت ردھم کے ساتھ آگے بڑھتی ہے۔ چند کرداروں کی یہ کہانی جس میں ہر کردار چاہے کتنے ہی مختصر دورانیہ کا کیوں نہ کو واقعات کو آگے بڑھانے کی ایک ناگزیر کڑی ہے۔ اچھے وہ پھر ولی ، حکیم میرحسن ، ذولفقار ،یا سرحد کے اس طرف کے کردار(سرحد کے اس طرف کیوں؟ یہی تو کہانی کی خوبی ہے۔ کبھی یہاں کبھی وہاں) سلطان، ریاض وغیرہ ہوں ۔

 زندگی کی فلاسفی کو ہلکے پھلکے انداز میں بتاتی یہ کہانی سادہ مگر پر لطف نثر کا شاھکار ہے۔ سارے کردار اور واقعات کا بیان بہترین ہے پر مجھے اسدی اور یاسمین کے کرداروں کی کیمسٹری اور ان کے درمیان بے حد محبت مجھے اس کہانی کی خاص بات لگی. ایک اور بات جو میں نے نوٹ کی آخری دس صفحات میں مصنف کچھ ایسی باتیں بھی کہہ بتا گئے جو آج کل شاید ہی کوئی کہہ سکے





Post a Comment (0)
Previous Post Next Post