رکھیل انیس سالہ تناوش کی کہانی جو خود کوچھوٹے غنڈے سے بچانے میں کراچی کے مافیا کبیر دادا کی رکھیل بن جاتی ہے۔ سوہنی ڈائجسٹ پر اکیس لاکھ ویوز ہیں اس ناول کے۔ تناوش کی بات کی جائے تو وہ شروع میں بہت بہادر، نڈر اور بے خوف قسم کی لڑکی تھی لیکن کبیر دادا کی مدد سے وہ غنڈے سے ہی نہیں عقل سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔
یاد رہے تناوش انتہا کی غریب اور حسین ہے۔ نیک بھی نماز روزے کی پابند، ماہر نفسیات، اعلی تربیت اور اعلا اخلاقیات کی مالک ایک ہفتے میں کبیر دادا جیسے مافیا کے باس کو گٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ اب تک کے اردو فکشن میں مجھے کبیر دادا کی کیریٹر پروفائل قدرے ٹھوس اور مضبوط لگی۔ کبیر دادا بلا کا مردانہ وجاہت کا حامل شرابی ہے۔ اسے ہر رات رنگ برنگی عورتیں بدلنے کا شوق ہے۔ وہ بے رحم ہے خوبصورت ہے غداروں کو معاف نہیں کرتا۔
اس سب کے علاوہ وہ امیر ہے کبیر دادا کا پہلا سین بلکل ٹھیک لکھا ہے نا بونگا نا ہی اوور بلکل پائنٹ پر۔ پہلے سین سے لوگوں میں اسکا ڈر خوف دبدبا اور روب کا اندازہ ہو رہا ہے۔ کبیر دادا کے بہت سے غیر قانونی دھندے ہیں کلبز، کسینوز، اسمگلنگ اس کی کیریکٹر پروفائل میں وہ تمام پہلو موجود ہیں جو ایک مافیا میں ہونے چاہیں۔
یہ تو ہوگئیں تعریفیں اب میں باریک بینی سے ان دونوں کی عزت میں اضافہ کروں گی۔ کاش رائٹر کبیر دادا کے ہاتھوں تناوش کا قتل کرو