**کتاب: گڈریا**
**مصنف: اشفاق احمد**
یہ تب کی بات ہے جب میں "Turtles All the Way Down" پڑھ رہی تھی۔ میں عموماً ایک ہی کتاب ایک وقت میں پڑھتی ہوں، مگر اگر کتاب کی رفتار سست ہو یا کچھ بورنگ لگے تو اس کے ساتھ ایک دوسری کتاب بھی شروع کر دیتی ہوں۔ ایسا ہی کچھ ہوا "Turtles All "Turtle all the Way Down" کے ساتھ اور میں نے کوئی دلچسپ سی کتاب پڑھنے کی ٹھانی۔ مختصر کہانیوں سے محبت اور اشفاق احمد کی تحاریر سے دلی لگاؤ کے باعث میں نے "گڈریا" شروع کی۔
اشفاق صاحب کی تحاریر میں ایک خاص انسیت اور اپنائیت ہوتی ہے۔ وہی خوبصورت اندازِ تحریر، وہی دل کو چھو جانے والی کہانیاں۔ میں بنیادی طور پر صوفی ازم کو اتنا زیادہ پسند نہیں کرتی کیونکہ یہ اسلام کے ایک انتہائی اہم پہلو، جہاد، کو نظرانداز کرتا ہے، مگر ماڈرن صوفی ازم میں اشفاق صاحب کی کتب عالی درجے کی دل نشین ہیں۔
**گڈریا** بنیادی طور پر 9 کہانیوں پر مشتمل ایک کتاب ہے۔ میں پسندیدگی کے مطابق کہانیوں کی درجہ بندی کرنے سے قاصر ہوں، مگر پہلی کہانی "گڈریا" نے مجھے بےحد متاثر کیا۔ کتاب کا نام بھی اسی کہانی کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔
مرکزی کردار، منشی چنت رام عرف داؤ جی، کی شخصیت میں مذاہب کا خوبصورت امتزاج دکھایا گیا ہے۔ ان کے استاد حضرت اسماعیل چشتی نے ذات پات، رنگ نسل، مذہب اور علاقے کا فرق مٹا کر لوگوں کو تعلیم دی۔ داؤ جی انہی کے شاگرد تھے اور رسول پاک ﷺ کو سب سے بڑا استاد مانتے تھے۔ ان کی طبیعت میں ٹہراؤ، فارسی سے محبت، اور بچوں کو پڑھانے کا شوق تھا۔ گاؤں کے بچے جو پڑھائی میں دل نہیں لگاتے تھے، داؤ جی انہیں محبت سے پڑھاتے تھے۔
ان کے مزاج میں ایک اور خاص بات یہ تھی کہ وہ بہت معصوم تھے، اور ان کی بیوی ان سے بالکل مختلف مزاج کی تھی۔ داؤ جی اسے صبر سے برداشت کرتے تھے۔ ایک دو جگہوں پر تو مجھے بڑا ہی ترس آیا کہ اتنے معصوم آدمی، مگر ان کی بیوی رحم نہیں کرتی تھی۔
"گڈریا" پڑھتے ہوئے مجھے اپنے بچپن کے اچھے دن یاد آ گئے۔ وہ سب چھوٹے بچوں کا مل کر بڑے بوڑھوں سے کہانیاں سننا، جاڑے کی راتیں، اور اپنا تعلیمی دور بھی یاد آنے لگا۔
**ریٹنگ: 5/5**
اشفاق احمد کی یہ کتاب واقعی میں ایک خزانہ ہے۔ ہر کہانی میں ایک الگ سبق ہے، اور پڑھنے والے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔ اگر آپ مختصر کہانیاں پسند کرتے ہیں اور ایک خوبصورت ادبی سفر پر جانا چاہتے ہیں، تو "گڈریا" کو ضرور پڑھیں۔ یہ کتاب آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔