### "آگ کا دریا" از قرۃ العین حیدر - تبصرہ
کوئی اتنا پیارا کیسے ہو سکتا ہے.... اور پھر.... سارے کا سارا کیسے ہو سکتا ہے...؟
کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا کہ آپ کو کسی مس ورلڈ یا یونیورس کی خوبصورتی سمجھ میں نہ آئی ہو؟ کیا کبھی یہ سوال ذہن میں آیا کہ بیلا حدید ہی دنیا کی خوبصورت ترین عورت کیوں مانی جاتی ہے؟ جب گوگل سے پوچھا تو اس نے کہا، "ارے تم کیا جانو یونانی حسن کے پیمانوں کو!"
کچھ ایسا ہی ہوا جب مجھے پتہ چلا کہ اردو کی تاریخ میں بہترین ناول کا ایوارڈ یافتہ "آگ کا دریا" ہے۔ میں نے فوراً اسے اپنی "ٹی بی آر" فہرست میں شامل کیا اور پہلی فرصت میں اسے خرید لیا، اپنی لسٹ کی ترتیب کو نظرانداز کرتے ہوئے۔
یہ ناول زندگی اور وقت کے فلسفے سے بھرپور ہے، اردو، سنسکرت، اور ہندی کے خوبصورت امتزاج کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ منظر کشی اور ہر سطر ایسی فصیح و بلیغ ہے کہ دماغ کو حاضر رکھ کر پڑھنا پڑتا ہے۔ سنسکرت اور ہندی کے ایسے الفاظ ہیں کہ زبان جاننے والوں کو بھی ڈکشنری کنسلٹ کرنی پڑتی ہے، لیکن یہ مشقت کتاب کے شروع کے ڈیڑھ سو دو سو صفحات تک ہی کرنی پڑتی ہے۔
"آگ کا دریا" وقت کی داستان ہے، اس کا کوئی مرکزی کردار نہیں ہے، بے شمار کردار ہیں اور بنیادی طور پر یہ وقت کی کہانی ہے۔ یہ واقعی ایک اچھا ناول ہے۔ کوئی اتنا سقیل، اتنا گہرا، اتنا فلسفیانہ اور اتنا بہت کچھ کیسے لکھ سکتا ہے؟
پاپولر فکشن پڑھنے والے یقیناً اتنا گاڑھا پڑھ کر بور ہو جائیں گے۔ میں عموماً پاپولر فکشن کم اور لیٹریچر زیادہ پڑھتی ہوں، پھر بھی یہ پڑھنے کے بعد مجھے کچھ ہلکا پھلکا پڑھنا پڑا۔
وقت کا بدلنا، صدی کا اور اقتدار کا بدلاؤ، طاقت کا بدلاؤ، اور شاہوں کا محکوم بن جانا، اور عزت داروں کا بےحال ہونا، دنیا کا عروج و زوال دیکھیے۔ گوتم نیلمبر کے ساتھ جو کون ہے؟ ایک برہمنچاری جس کا کام تخیل ہے! پھر ایک پروفیسر کلکتے میں! اور بھی بہت کچھ! اور پھر 1947ء کے بعد کمال رضا کے ساتھ کراچی اور نوزائیدہ پاکستان کے حالات۔
⚠️ یہ پڑھتے ہوئے آپ کو کورس کی کتابوں والی وائبز بھی آسکتی ہیں، مگر تقریباً 200 صفحات کے بعد کافی دلچسپ ہو جاتا ہے اور پھر پڑھنے اور پڑھتے رہنے کا موڈ بن جاتا ہے۔