Barf ke ansu by nazia kanwal nazi |
In this novel, there are many stories. The author has written each character in such a way that it reflects the vibrant and lived experience in our society. The portrayal of the village environment is vivid, and characters like Aiza and Mareena Begum find a unique charm in the village surroundings. I can relate to this aspect personally. Initially, when washing the "gudda" (a vessel used to wash buffalo dung), I used to think I would rather die than wash it. Well, now I wash it and still live. 😂
Let's turn to the story of the novel. Izzahan chose Faiha for marriage and proved that a man's claim of love is only proven when he stands against the whole world for his love. Similarly, Ryan and Zenila experienced the reward of their actions. These are the people who, while acting, forget that there is a supreme judge present who is aware of everyone's actions.
The journey of Sundan Hasan from a misguided life to the grasp of Allah and then towards guidance was beautifully written. Aiza and Zaim's village scenes were quite good. There were some differences that I found in the story. In one place, the author wrote, "No matter how big a devil a boy is, he cannot do anything wrong with a girl unless she allows him to ruin herself." I completely disagree with this, and perhaps the circumstances of today would also question it. What are your thoughts on this?
Well, in the conflicts between Mareena Begum and Muzammil Sahib, I find Muzammil Ahmad mostly at fault, about ninety percent. Alina's patience was showcased a bit too much; she should have divorced Ryan herself. For me, the most likable character in the story was Mu'izz. His soft and friendly personality, deep hidden love, and then smiling despite all the sorrows won my heart. ❤️
اس ناول میں بہت سی کہانیاں ہیں۔ مصنفہ نے ہر کردار ایسا تحریر کیا ہے جو ہمیں اپنے معاشرے میں چلتا پھرتا، زندگی گزارتا ضرور نظر آتا ہے۔ جیسے انہوں نے گاؤں کے ماحول کی منظر کشی کی ہے، وہ بہت جاندار تھیں، عائزہ اور مرینہ بیگم کا گاؤں کے ماحول سے خار کھانا بہت اپنا اپنا سا لگا 😂۔ میں اس چیز کو خود سے بہت ریلیٹ کر سکتی ہوں۔ پہلے پہل میں جب اپنی ماما یا کسی کو گڈوا (ایک قسم کا برتن جس میں بھینسوں کا دودھ دھویا جاتا ہے) گوبر سے لتا پتا، دھوتے ہوئے دیکھتی تھی تو سوچتی تھی کہ میں تو مرتی مر جاؤں پر اسے نہ دھوؤں۔ خیر، اب دھوتی بھی ہوں اور زندہ بھی ہوں ❤️😂۔
ناول کی کہانی کی طرف آئیں تو اذہان نے فیحا سے شادی کی اور ثابت کیا کہ مرد کی محبت کا دعویٰ تب ہی ثابت ہوتا ہے جب وہ ساری دنیا کے خلاف جا کر اپنی محبت کا ساتھ دے۔ اسی طرح ریان اور زنیلا نے مکافات عمل دیکھا، یہ وہ لوگ ہیں جو عمل کرتے ہوئے یہ بات بھول جاتے ہیں کہ ایک ذات منصف اعلیٰ کی موجود ہے جو سب کے اعمال سے باخبر ہے۔
سندان حسن کی گمراہ کن زندگی پھر اللہ کی پکڑ پھر ہدایت کی طرف رجوع سارا سفر بہت خوبصورتی سے لکھا گیا تھا۔ عائزہ اور زعیم کے گاؤں والے سینز زیادہ اچھے تھے۔ کچھ اختلافات ہیں جو مجھے کہانی سے تھے۔ ایک جگہ مصنفہ نے لکھا کہ "کوئی بھی لڑکا چاہے وہ جتنا بھی بڑا شیطان ہو، کسی لڑکی کے ساتھ کچھ برا نہیں کر سکتا جب تک وہ خود اسے اپنی بربادی کی اجازت نہ دے۔" اس بات سے میں بالکل بھی متفق نہیں ہوں اور شاید آجکل کے حالات بھی اس کی تردید ہی کریں گے۔ آپکا اس بارے میں کیا خیال ہے؟
خیر، مرینہ بیگم اور مزمل صاحب کے اختلافات میں بھی مجھے نوے فیصد قصوروار مزمل احمد ہی لگے ہیں۔ علینہ کا صبر کچھ زیادہ دکھایا گیا تھا، اسے چاہیے تھا کہ وہ خود ریان سے خلع لیتی۔ میرے لیے کہانی کا سب سے پسندیدہ کردار معیز تھا 🌷۔ اس کی نرم اور دوستانہ شخصیت، اس کی گہری خفیہ محبت اور پھر اتنے دکھوں کے باوجود اس کا مسکرانا بس دل جیت لیا... ❤️