Intehai Junooniat novel by Mehwish Ali pdf Download

 

Intehai junnooniat novel

وہ حیران ہوئی باہر دیکھنے لگی کھڑکی سے .... ... پر بھائی باہر برسات تو نہیں ہو رہی
۔
پپ۔۔۔
نانو آپ جھوٹ بول رہی ہیں ۔۔۔۔ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے آنسوں صاف کرتی
۔ حیرت سے عائمہ بیگم کو دیکھنی گویا ہوئی
.
اسے یقین نہیں ہو رہا تھا اسکی نانو جھوٹ بول رہی ہے ۔۔۔ اسکے شدید حیرت کے جھٹکے پر
۔۔۔۔ دونوں ہنسنے لگے
اوہ میری سوئیٹ ڈول نانو بادلوں والی برسات کی بارے میں نہیں آپکے سبز آنکھوں والی
---- برسات کے بارے میں ہیں۔۔۔۔ وہ اسکے ماتھے پر لب رکھ کر اسے سمجھایا
یب ۔ ۔ بھائی چھوڑیں آپ اس بات کو پلیز مجھے بھی ساتھ لے چلیں ۔۔۔۔ یہاں اکیلی
نہیں پڑھنا --- پاپا سے کہیں نا ۔۔۔۔ وہ اسکے کان کے قریب آہستہ سے بولنے لگی ۔۔۔۔
۔۔۔۔ کہیں پایا سن کر بریو گرل کا لقب چھین نائیں
مانے ڈول صرف کچھ ٹائم چاچو سے بات کی ہے پھر آپکو بھی ساتھ لیکر جائیں گے
۔۔۔۔۔۔۔ پھر وہیں پڑھنا ۔۔۔۔۔ ابھی پاپا کو مایوس نا کرو
پاپا سمجھ نہیں رہے مجھ بہ --- بہت ڈر لگتا ہے ۔۔۔۔ وہ صرف سرگوشی میں بڑبڑائی جو
شہروز نے مشکل سے سنی

۔۔۔۔ کر پوچھنے لگا

معصومہ اپنی اتنی قیمتی بات کھلنے کے ڈر سے اچھلی اور جلد ہڑبڑا کر پہلی ۔۔۔ تک۔ کچھ
نہیں ۔۔۔۔ کچھ بھی نہیں نا۔۔۔۔ نفی میں سر بلاتے شہروز کو دیکھ کر اسکی گواہی چاہی
ہاں ۔ ہاں گڑیا ٹھیک کہ رہی ہے ۔۔۔ کچھ بھی نہیں چاچو ۔۔۔۔ وہ بھی خود کو گھبرایا ظاہر
۔۔۔ کرنے لگا
اور آنکھوں معصومہ کو چپ رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ اور اسنے انگلی ۔ - شہریار اپنی بیٹی
۔۔۔۔ کی حرکت پر مسکرا دیا
معصومہ
کچھ دیر بعد ا۔
دیر بعد ایسے ہی باتوں مزاق ہنسی کے بعد وہ دونوں شہریار پیلس سے نکلے ۔
کا رو رو کر برا حال تھا ۔۔۔! پریا بھی پہلی بار بہن کو اکیلی چھوڑ کر جانے پر بہت اداس اور
غمزدہ تھی ۔۔۔۔ وہ اسے دلاسے محبت پیار سے حدایتیں دے کر گئی تھی۔۔۔۔ پر وہ ان
۔۔۔ سب باتوں کی کہاں ہمت رکھتی تھی
----
شہریار اور پری نے بہت مشکل سے سنبھال رکھا تھا اسے

لانگ ڈرائیو پر ہیں کو سونگ ہی لگا دو ۔۔۔۔ میرا دل پھٹ جائے گا ۔۔۔۔ اسکی آواز میں
----- درد ہی درد تھا ۔۔۔۔ جو شہروز کو غصہ ڈلانے کے لیے کافی تھا
پھٹ ہی جائے مینڈ کی ۔ وہ بڑبڑایا جس پر وہ مسکراہٹ روکنے کے لیے لب دانتوں میں
۔۔۔۔ دبا گئی
ذرا سوچوں ہم دونوں کی جوڑی کتنی خوب جھے گی ۔۔۔۔ ہائے کیسے رومانٹک پل ہونگے
ہمارے جب تم اور میں مطلب مینڈکی اور مینڈک شادی کے بعد ایک ساتھ سمندر کے
۔۔۔۔ کنارے حسین جگہ پر اپنی سہانے لمحے جی رہے ہونگے
۔۔۔۔ وہ کھوئی کھوٹی سی پہلی اور شہروز کو سر سے پائوں تک آگ لگا گئی
شکل دیکھی ہے چوہیا اپنی میں تم سے شادی کرونگا ۔۔۔۔ ایسا خواب میں بھی مت سوچنا
۔۔۔۔ جاکر اپنے یہ تھرڈ کلاس خواب کسی تھرڈ کلاس مینڈک کے ساتھ گزارنا ۔۔۔۔ وہ
۔۔۔۔ ایک ایک لفظ چبا چبا کر کہتا پریا کو قہقہہ لگانے پر مجبور کرگیا
اب اپنے آپ کو ہی تھرڈ کلاس نا بولو ۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔ وہ ایکدم قریب ہوتی بغیر اسکی
ڈرائیونگ کی پروہ کیے ۔ شولڈر سے پکڑتی اسکی بھوری آنکھوں میں دیکھ کر بولی ۔۔۔۔
کیونکہ پربها شهریار جو سوچتی ہے وہ کر کے دیکھاتی ہے ۔ ۔ اور پریا مینڈکی کا جو مینڈک



Post a Comment (0)
Previous Post Next Post