Eid sung Muhabbat novel by Mehwish ali pdf download

 

Eid sung Muhabbat novel

" پہلی بات تو سن لیں محترمہ میں اپنی ملکیت پر ڈاکا نہیں ڈالتا۔ دوسری یہ بھی اس بھو سے بھرے دماغ میں بٹھا لیں میں کوئی
ڈا کو غنڈہ نہیں نیا کرائے دار ہوں اس گھر کا حصے دار۔۔ " اسکی سپاٹ لہجے میں جتاتی ہوئی بات نے محبت کے سر پر ساتوں آسمان
ٹوٹ کر بر اسائے کہ وہ چکر آگئی۔۔۔
اسے پورا گھر چکراتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔ پر اسنے خود کو جلدی سے سنبھالا۔۔۔ اور اسے سر سے پائوں تک دیکھا جو الٹا اسکی
حالت کو بغور دیکھ رہا تھا۔۔۔
بیوی اور بچہ کہاں ہیں؟؟ گہر اسانس بھرتے اسنے پوچھا۔۔ وہ ان سے ملکر ابھی کے ابھی مسز ذولفقار کو بلا کر انہیں نکالنے
والی تھی۔۔۔
" میں ابھی آتی ہوں نکالیں گھو پاسے اپنی شہزادی کو اور بچے کو سامنے لائیں بلکہ بوریا بستر بھی اٹھا کر گول کریں جلدی دوم
میں ۔۔ ساتھ اس جنگلی کتے کو بھی لے جائیں۔ وہ کہتی بھاگتی ہوئی پھولی سانسوں کے درمیان اپنے پورشن میں آئی۔۔۔
اور جلدی سے اپنا دوپٹہ اٹھا کر شانوں پر پھیلاتے اپنے موبائل اٹھایا۔۔


" آیا بڑا میرے گھر میں حصہ دار ہونے والا اسکی تو ایسی کی تیسی۔۔ کہاں گئی تھی وہ محترمہ جو اپنے سانڈ کو کھلا چھوڑ رکھا تھا۔۔"
غصے سے بڑبڑاتی ہوئی وہ واپس اسکے پورشن کی سمیت آئی جہاں وہ ابھی وہیں کھڑا تھا پانی کی بوتل ہاتھ میں تھامے۔۔۔
محبت نے دیکھا وہ ابھی تک آفس سوٹ میں ملبوس تھا بلکہ اسکابر یکمیں بھی سامنے صوفے پر رکھا تھا۔ شاید ابھی آیا تھا اور
اسکی چیخوں پر اسکی طرف بھاگا تھا پر اچانک دونوں کے ساتھ ڈور کھولنے پر یہ ہولناک حادثہ پیش آگیا۔۔
"تم لوگ ابھی تک یہاں ہو نکلے نہیں ؟ اٹھا کو اپنے کتے کو اور نکالو باہر اس بی بی کو ساتھ لو اور نو دو گیارہ ہو جائو جلدی۔۔۔" وہ
چلتی ہوئی پاس آئی چٹھی بجاتے تپ کر بولی۔۔۔
حد تھی ہٹ دھرمی کی بھی۔ اسکاسٹڑا ہوا چہرہ دیکھنا اس جھیلنا کیا آفس میں کم تھا کہ اب یہاں بھی اسے دیکھتی رہی۔۔۔
"لگتا ہے "محبت ارسلان " تم نے مجھے پہچانا نہیں۔۔ " وہ ہنس کر کہتا اپنے بال درست کرتے کوٹ کے بٹن کھولنے لگا۔۔
وہ شاکڈ ہوئی اسے اچانک کیا ہوا؟ اسکالہجہ تیور کیوں بدل گئے۔۔۔
"بیوی کہاں ہے تمہاری؟ اور بچہ ؟ خود پر کنٹرول کرتے ہوئے تیسرے چوتھی بار سوال دہرایا۔۔ ورنہ بس نہیں تھا کچھ
کر دے اسکا۔۔۔

مقابل نے خاموش نظر اس پر ڈالی۔۔ محبت کو گڑ بڑ کا احساس ہوا۔۔۔
شادی شدہ ہیں ؟ " اپنے موبائل کو مٹھی میں جکڑتے ہوئے پوچھا۔۔
" الحمد للہ ۔ !" وہ شکر انا ادا کر نے لگا۔۔ اسے دیکھ کر ہی لگ رہا تھا بہت ہی ترسی ہوئی مخلوق ہے جب ایسی ترسی مخلوق کو بیوی
ملے تو ایسے ہی کرتے ہیں۔۔۔
"بچہ ہے؟" اسنے پھر سے سوال اٹھایا۔۔
" الحمد للہ " وہ پھر سے وہی بولا۔۔
" کہاں ہیں بلا کو ا سے۔۔" وہ آرڈر دیتی بولی۔۔
اسنے ایک نظر محبت پر ڈالی اور پھر روم کی طرف دیکھا۔۔۔
"بچه !!" اسکی پکار عجیب تھی "بچہ "بھلا اپنے بچے کو کون بچہ کہتا ہے ؟ محبت نے چونک کر دیکھا۔۔
" آہ ۔۔ " اگلے ہی لمحے بھائو بھائو کرتے اندر سے نمودار ہوتے اس جرمن شیپر ڈ کو دیکھتے وہ پیچ کر پیچھے بھاگی۔۔
جبکہ وہ جر من شیپر ڈچلتا ہوا اپنے مالک کے پاس آیا اور اسکی ٹانگ سے اپنا چہرہ سہلانے لگا۔۔۔


Post a Comment (0)
Previous Post Next Post