Dasht e Wehshat novel by Mehwish ali Pdf Download

 

dasht e wahshat novel

اور پہلی بار۔۔۔ ! ایک سال ہونے کو آیا تھا اسکی اس طرح کی ملاقاتوں کو اور اس سال میں پہلی بار اسنے اسے چھوا تھا اور وہ
بھی اسکے نازک رخسار پر تھپڑ مار کر۔۔۔
میری محبت کو گالی مت دو مشتعل نوید ، اگر مجھے ہوس ہی پورا کرنا ہوتا تو میں میرے لیے کوئی بڑی بات نہیں تھی آپکو"
حاصل کر نا ایک نہیں ہر رات آپ میرے پاس ہو سکتی تھی پر میں ایسا گرا انسان نہیں ہوں جتنا آپ نے مجھے سمجھ لیا ہے
، میں محبت کرتا ہوں آپ سے بے انتہا اتنی کہ میں ختم ہو جائوں گا پر میری محبت ختم نہیں ہو سکتی آپکے لئے پاگل ہوں
میں آپکے لئے ہاں پاگل جو تین سال پہلے آپ کو ماڈلنگ میں دیکھ کر میں پاگل بنا تھا اور اب تک میں پاگل ہوں صرف
تمہارے، ناکہ تمہارے جسم کیلئے "۔۔ وہ اس پر غصے اور دکھ سے دھاڑ رہا تھا۔۔
اور مشعل بت بنی کھڑی تھی۔۔
تو بھیجور شتہ اپنے ماں باپ ذریعے "۔۔ مشعل نے تلخ لہجے میں کہا تو جمال کا سر جھک گیا۔ "
وہ نہیں آئیں گے "۔۔ اسنے صاف بتایا تو مشعل اسکے جھکے سر کو کچھ پل دیکھتی قہقہ لگا اٹھی۔۔"
مجھے پتا تھا"۔۔ وہ کہہ کر آگے بڑھی کہ جمال پھر سے سامنے آگیا۔"
اب کیا ہے ؟ وہ غصے سے بولی۔ "
مجھ سے شادی کر لو ۔۔ جمال نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے کہا۔"
تو پھر اپنے ماں باپ کو بھیجو "۔اسنے بھی تلخی سے کہا۔ "
وہ نہیں آئیں گے کیونکہ میں وہ گھر چھوڑ چکا ہوں سال پہلے جب انکے سامنے مینے اپنی پسند ر کھی تھی اور اپنی بھابھی کی "
بہن سے شادی سے انکار کیا تھا"۔۔ مشعل نے کے بڑھتے قدم ٹھٹھک کر تھے۔
تم پاگل ہو وقتی جذبوں کیلئے اپنے ماں باپ کو چھوڑ دیا، کل انہیں چھوڑ دیا تھا پر سوں مجھ سے شادی کرنے کے بعد "
دوسری پسند آئے گی تو مجھے بھی چھوڑ دیں گے "۔۔۔ وہ غصے اور دکھ سے بولی۔

میرے جذبے وقتی نہیں ہیں مشعل۔ میرے ماں باپ کو سمجھنا چاہیے تھا کہ میں تمہارے ساتھ خوش رہ سکتا ہوں پر وہ "
نہیں مانے اور مجھے گھر سے بے دخل کر دیا تو میں کیا کرتا جو انہیں بیٹے سے بڑھ کر اپنی عزت ساکھ پیاری تھی"۔۔۔وہ
جنونی انداز میں چینا تو مشعل بے ساختہ قدم پیچھے لے گئی۔۔
اور جو قدم اپنے پیچھے ہٹائے تھے وہ کچھ مزید آگے بڑھے اور اسکی محبت کچھ اکیلے سماج میں رہ جانے کے خوف سے اسنے
خدا پر اپنا مستقبل چھوڑے مشعل نوید سے چند گناہوں اور جمال کے دوستوں کی موجودگی میں مشعل جمال علوی بن
اور یہ جو بات علوی ہائوس پہنچی تو آغا صاحب نے جمال کو ایک بد کردار ماڈل سے شادی کرنے کے جرم پر اپنی زندگی اور
جائیداد سے بے دخل کر دیا۔۔
جمال ابھی مشعل سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا وہ کچھ بن کر پھر اس سے شادی کرنے کا خواہش مند تھا پر اسکے حالات نے
جمال کو مجبور کر دیا اور اسنے اسکے سامنے اپنا پر پوزل رکھ دیا۔۔
وقت گذرتا گیا جمال ڈرائیونگ کرتا تھا اور جو کچھ پیسے ملتے تھے ان سے اچھا برا وقت گزار رہے تھے ایک دوسرے کی
سنگت میں۔
اتنی غربت کے باوجود وہ دونوں پر سکون اور بہت خوش تھے۔
، مشعل نے شادی کے بعد ماڈلنگ کی دنیا کو خیر باد کہہ دیا تھا اور اب اچھی عورت کی طرح اپنا گھر سنبھال رہی تھی
علوی ہائوں میں موجود ماں باپ بھائی اور بھابھی کی اسکے بہت یاد آتی تھی اور اس محبت سے مجبور ہو کر وہ گیا بھی تھا ملنے پر
آغا صاحب نے دھکے دیگر نکال دیا کہ جب اس فحاشہ کو چھوڑو گے تو آنا یہاں۔۔۔
اور یہ بات جمال پر قیامت بن کر گذری تھی اپنی عزت کے بارے میں اپنے باپ سے ایسے لفظ سن کر ۔
اور پھر اسنے بھی ایک بار معافی مانگ کر وہاں سے نکلا تو کبھی مڑ کر ناد یکھا اور اس گھر میں
جہاں نااب اسکا بھائی اسکار ہا تھا نا ماں باپ بھا بھی تو پہلے ہی بہن سے شادی کے انکار پر اس سے نفرت کرنے لگی تھی۔




Post a Comment (0)
Previous Post Next Post