عسر یسرا
از حسنہ حسین
"کیوں تمہیں بھی کوئی الرجی ہے؟"
"ہاں ہے نا۔ مجھے فارس الرجی ہے۔"
"اوہ! خاصی سیریس الرجی لگتی ہے۔"
جن دنوں اس ناول کو میں پڑھ رہی تھی اور کہیں دھیان بھی نہیں دیا گیا۔ سسپنس اور سحر انگیزی!
فارس وجدان شیرازی؟
جنت کمال کا کاغذی شوہر 🏔
ناول کے آغاز سے ہی معلوم ہو جاتا ہے یہ کہانی دو ایسے کرداروں کے گرد گھوم رہی ہے جو ان چاہے رشتے میں قید ہیں۔ جہاں فارس کو کوئی انٹرسٹ نہیں ہے وہیں جنت ہر حال میں اس رشتے کو نبھانا چاہتی ہے۔
کیونکہ جن کی کشتیاں جلا دی جائیں انھیں زیادہ ہمت، زیادہ قوت اور زیادہ صبر دکھانا چاہیے۔
فارس اور جنت دونوں اپنے ماضی سے مقابلہ کر کے یہاں تک آئے ہیں اور حال میں بھی ماضی کا آسیب موجود ہے۔
جنت اور فارس نے ان ہی لوگوں سے دھوکہ کھایا جو ان کی حفاظت کے لیے تھے۔ دونوں ہی غیر ضروری نفرتوں کا شکار رہے۔ مگر میرے خیال میں فارس کے حصے میں زیادہ اذیتیں آئیں۔
اعظم شیرازی، سخت اور اصول پسند انسان۔ جن سے نفرت تو ہوگی مگر ہر فیصلے کی وجہ جاننے کے بعد کم ہوتی جائے گی۔ فارس وجدان کے نام کا راز!
جمیلہ داؤد، اچھی آرٹسٹ۔ خوب صورت دل کی مالک اور سوتیلی ماں ہونے کے باوجود فارس کے لیے دنیا سے لڑنے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔
ڈاکٹر مصطفیٰ، ہمدرد انسان۔ بہترین دوست اور سب سے اچھے نانا جو حفاظت کرنا جانتے تھے۔
راحم آفاق، یہ جیسی بھی مخلوق ہے۔ ناول میں پتا لگے گا۔
اس کے علاوہ ناول نفرت اور لالچ سے بھری عدینہ، وقتی محبت کرنے والا اور جذباتی برہان، مکار ماہین، بلاوجہ عدم تحفظ کا شکار حماد اور بزدل ہارون موجود ہیں۔
ریان کا معصوم کردار بہت کیوٹ لکھا ہے۔ وہ جنت اور فارس کا آئینہ تھا۔
ایک فقرہ جو ناول پڑھ کر ذہن میں آیا
Nobody can make or break you more than your parents & family
معاشرے کے بہت سے بدنما رنگ اور ناگوار پہلو اس ناول میں بہت اچھے سے بیان ہوئے ہیں۔ کردار نگاری سے لے کر منظر کشی تک اور لفاظی نے بھی متاثر کیا۔ سب سے بہترین سوره الم نشرح کی آیت کا تدبر تھا جو دل و دماغ میں اس خوب صورتی سے بیٹھ گیا۔ عسر کبھی تنہا نہیں آتا، یسرا کو ساتھ لے کر آتا ہے۔
Do read this incredible novel.
⭐⭐⭐⭐⭐