Bogi number Bara (بوگی نمبر12 ) by mehrunisa shahmeer | download |

bogi no. 12 novel


Novel name: Bogi number bara

Writer name: Mehrunnisa Shahmeer

Status: Upcoming (12th August) 

now available

Genre: Historical Fiction


 ریل گاڑی کے سفر میں ،ایک دھرتی سے دوسری دھرتی ۔

کچھ خواب آنکھوں کے ،کچھ خیال نئے خطے کے ،ان سب کے درمیان کئی لوگ چلے ۔
وہ لوگ جنہوں نے جانیں لٹائیں ،وہ کہ جنہوں نے عصمتیں برباد کروائیں ۔
ان کی آنکھیں الوہی خواب بنتی تھیں ،انکے ارادے کئی عزم بناتے تھے ۔
وہ لوگ اب نہیں ،وہ خواب برباد ہوئے ،وہ قربانیاں رائیگاں گئیں ۔
کیا خواب ،عزم ،حوصلے ،ہمتیں ،جدوجہد ،قربانیاں کیا یہ سب یونہی غائب ہوجاتا ہے ۔؟
خواب ختم نہیں ہوتے ،آنکھیں بدل جاتی ہیں ،عزم سے دستبرداری نہیں دیتے
انہیں کسی اور کو سونپ دیتے ہیں ،حوصلے ٹوٹتے نہیں کسی اور کے کندھے پہ رکھے جاتے ہیں ۔
مجھ سے سوال کرتے ہو وہ آنکھ کونسی ہے ۔؟وہ کندھے کس کے ہیں ۔؟وہ حوصلے کون جٹائے گا ۔
عزیز من ۔ تم . . . ہاں تم ہو نئے خواب ،مضبوط کندھے ،جواں عزم ،نئے حوصلے ۔ ہاں تم
بس تم ہو بوگی نمبر بارہ کے نئے مسافر
bogi no. 12



           I have SO much to SAY! First of all, it was amazing!
absolutely LOVED how Gull not ONCE doubted HERSELF! How she didn’t apologize for having an opinion! How she didn’t bow down just because of LOVE! I loved how she ALWAYS stood her ground, even when she had to make some HARD choices!

          How she was sensitive like an average Pakistani girl but never shied away from speaking her mind!
Mehar, you wrote her SO WELL!!

2) I don’t have an opinion on Kamil, 1 understood why he was like that. I hoped that he would change but he didn’t. And that was the REALISTIC part of it. I liked the ending the way it is. Agar aesi na hoti tou phir adhori hoti!

ALSO this line:

کاش شہروں کے کوئی احتساب عدالت ہوتی
پھر امرتسر کو سزائے موت ہوتی!🤧🤌🏻

Mehrunisa Shahmeer about Bogi no. 12

bogi no. 12


بوگی نمبر بارہ . . . . . .

میرا پہلا ناولٹ ۔میں نے کبھی بھی نہیں سوچا تھا کہ میں کوئی ایسی کہانی لکھوں گی جو سو یا ڈیڑھ سو صفحات کی ہوگی ۔ بلکہ میں نے کبھی ایسی کوشش بھی نہیں کی تھی ۔ کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ کوئی بھی مکمل grow نہ ہوئی کہانی نہیں پڑھنا چاہتا لیکن سچ یہ بھی ہے کہ جو مزہ مختصر الفاظ میں اپنی بات کہنے کا ہے وہ کسی لمبی کہانی میں نہیں ۔ لمبی کہانی اور چھوٹی کہانی دونوں کی ایک الگ جگہ ،الگ audience ہوتی ہے ۔ بوگی نمبر بارہ ان لوگوں کے لئے ہے جنہیں مختصر کہانیاں پڑھنے کا شوق ہے ۔
کہانی تقسیم ہند کے ادوار میں ہونے والے واقعات پہ مبنی ہے ۔ وہ دور جب ظلم و بربریت کی ایک داستان رقم کی گئی تھی ۔ اور وہ دور جب قربانیاں دی گئیں ۔ اس وقت جب ہمیں لگ رہا ہے کہ ہم آزاد ہیں ،یہ کہانی آپ کو بتائے گی کہ آزادی کے اصل معنی کیا ہیں ۔ اس وقت جب آپ کو لگتا ہے کہ اس ملک کی ترقی ،حفاظت ،خوشحالی صرف ایک سیاست دان کی ذمہ داری ہے یہ کہانی آپ کو بتائے گی کہ آپ کا اپنا کردار کیا ہے ۔
میں نے اسے لکھنے میں ایک وقت ،توانائی خرچ کی ہےاور مجھے امید ہے یہ آپ کے معیار پہ پوری اترے گی ۔ ۔


.                                                              
You may also like:

1 Comments

Post a Comment
Previous Post Next Post