اگر تم سے کوئی پوچھے کہ موت سے زیادہ بے رحم شے کیا ہوتی ہے. تو اسے کہنا" زندگی "
عزازیل کہانی ہے بدلے کی، سمگلنگ میں ملوث افراد کی، قتلوغارت کی ، ہیراسمنٹ کے شکار لڑکی کے سروائیول کی، ایک ایسی جنگ کی جس میں مقابل خون کے رشتے ہیں. یہ کہانی ہے ایک اور عزازیل کے اپنے غرور،تکبر اور حسد کے بنا پر ابلیس بننے کی.
🦋رابعہ خان نے اس کہانی کو بے حد خوبصورتی سے لکھا ہے، الفاظ کا چناؤ، انداز بیاں سب قابلِ تعریف ہے. شروع میں کہانی سست روی کا شکار رہی لیکن جلد ہی قاری خود کو اس کہانی کے ساتھ جوڑ لیتا ہے. رابعہ خان کو پڑھنے کا میرا پہلا تجربہ تھا جو بہت کمال رہا ہے.
کہانی کے سب کردار قابلِ تحسین ہیں.
"نازنین انصاری"
" اس کہانی کا مرکزی اور بے حد خوبصورت کردار ہے. ایک انتہائی مضبوط لڑکی جو اپنوں کی حقیقت سے واقف ہے اور اس کی قیمت وہ اپنے باپ، بھائی اور اپنے بچپن کو کھو کر ادا کرتی ہے. اس کی زندگی بہت سی مشکلوں کا شکار ہے اس کے اپنے ہی اسکے لیے ابلیس بن بیٹھے ہیں لیکن اسے اپنی ماں اور بھتیجے کی خاطر زندہ رہنا ہے.
'' حرم ادیبی"
اف!!! بہت عرصے بعد میں نے ایک ایسا کردار پڑھا ہے جس پر میں گھنٹوں بیٹھ کر بات کر سکتی ہوں. انتہائی خوبصورتی سے لکھا گیا یہ کردار لاابالی سا، معصوم سا، عزت کرنے والا، آپ کو مسکرانے پر مجبور کرنے والا حرم ادیبی اندر سے کس قدر ٹوٹا اور بکھرا ہوا ہے یہ جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے. اسے وعدوں کو نبھانا آتا ہے اور ایسے ہی ایک وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے اس کی ملاقات ہوتی ہے نازنین سے. ان کی کہانی کو جاننے کے لیے ناول کا پڑھنا لازمی ہے.
" زاویار سلطان"
تباہ کاریوں میں جن کا کوئ ثانی نہیں۔۔
پیشِ خدمت ہے۔۔ وہ سُلطان♥
کہتا تھا خود کو وہ دوستوں کے لیے عُتاب۔۔
تھا اصل میں وہ دُشمنوں کے لیے عذاب۔۔
پیار سے تھا وہ زاوی۔۔
نفرت سے کہلاتا تھا، سُلطان۔۔
انگریزی ادب سے تھا وہ وابستہ۔۔
نشانوں میں خاصہ تھا وہ کچا۔۔
کہتے تھے سب اسے ایجنسی کا جلاد۔۔
مشہورِ زمانہ کیمنی سی مسکراہٹ کا دلدادہ۔۔
بے خوف سی کتھئ آنکھوں والا لاپرواہ۔۔ شہزادہ۔۔
چھوٹے جملوں سے بڑی تباہیاں کرنے والا۔۔
تکون کا آخری اور تنہا سِرا۔۔
کہانی تھی جس کے بغیر ادھوری۔۔
کہتے تھے جسے زاویار۔۔
تھا وہ اس کہانی کا سُلطان۔۔
اس کہانی کی جان ہے. ایک ایسا کردار جو آپ کو سخت اور مشکلوں بھری زندگی میں ہنسنے پر مجبور کر دے، جو قربانی دینے سے نہیں ڈرتا کیونکہ اسکے دوست اسکے لیے سب کچھ ہیں. زاویار اور حرم کی دوستی اور دشمنی دونوں ہی بے مثال ہیں. ضرورت پڑنے پر دونوں ایک دوسرے کی خاطر جان بھی قربان کر سکتے ہیں.
زاویار اور حرم جیسے ٹیڑھے دستوں کو جوڑ کے رکھنے میں نرم دل، صلح جو طبیعت کے حامل سارنگ کا اہم کردار ہے.
🦋وجدان ایک معصوم اور سمجھدار بچہ نازنین کی جان ہے. پھپھو بھتیجے کی دوستی قابل ذکر ہے.
اسکے علاوہ طالوت، ثانیہ کے کردار بھی بہت کمال تھے.
عزازیل کہانی ہے ان لوگوں کی جو بدی اور نیکی کا مجموعہ ہیں ۔کچھ لوگ جو اپنی بدی میں پور پور ڈوب گئے اور کچھ لوگ جنھوں نے اپنے اندر نیکی کی شمع روشن رکھی ۔کچھ لوگ جو آسمان کی بلندیوں سے گر کر شیطان بن گئے اور کچھ لوگ جو زمین پر زخمی فرشتہ بن کر گرے ۔ یہ کہانی ہے نازنین انصاری ،حرم اریبی ، زاویار سلطان اور رمیز انصاری کی ۔
نازنین جو ماضی کے خوف میں قید ہے حرم جو اپنے اندر کی تلخیوں کو بھلا نہیں پارہا زاویار جو اپنے اندر کی آگ سے سب کو جھلسا دے گا اور رمیز جو زمینی خدا بننا چاہتا ہے ۔ کچھ ہے جو ان سب کو جوڑے ہوئے ہے کچھ راز ہیں جن پر ابھی پردا ہے۔ کچھ ظلم ہیں جن کا بدلہ لیا جائے گا کچھ اعمال ہیں جو شیطان کی گردنوں کے طوق بن جائیں گے ۔
سب سے پہلے تو میں داد دوں گی مصنفہ کو جنھوں نے نہایت خوبصورت اور منفرد تحریر لکھی ۔کہانی میں اتنا سسپنس اور تھرلر ہے کہ قاری کہانی میں کھو جاتا ہے ۔
کہانی کا طرز تحریر بہت عمدہ ہے ۔کہانی جتنی کھلتی جاتی ہے اتنی ہی بل کھاتی جاتی ہے جس سے کہانی قاری کے ذہن پر سوار ہو جاتی ہے۔ کہانی کا ہر کردار بہت نمایاں اور منفرد ہے ہر کردار مضبوط ہے ۔ہر کردار پر مصنفہ کی گرفت قابل داد ہے۔ ہر سین اتنا مکمل لکھا گیا ہے کہ کہانی کی وائبز ہی الگ آتی ہیں ۔مجھے نازنین بےپناہ پسند آئی کہ وہ ایک قابل فخر لڑکی تھی مجھے حرم اریبی پسند آیا کے وہ محتاط اور پیارا لڑکا تھا مجھے زاویار عزیز ہے کیونکہ وہ کسی سے نہیں ڑرتا تھا
کہانی بلا شبہ پڑھنے کا حق رکھتی ہے اگر آپ لوگ ایک مسٹری سسپنس اور سوبر لو سٹوری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ ایک بہترین تحریر ہے
Rabia Khan about Azazeel novel:
This book is a 𝗚𝗘𝗠. A story of deadliest 𝘀𝘂𝗿𝘃𝗶𝘃𝗮𝗹. A tale encircling realms of 𝗱𝗲𝗮𝘁𝗵. An enchanting tale. All the characters, their independent aura and everything about this novel is stunning. Idk but the vibes of this book even before i read it were awestruck. And when i was finally reading it, it seemed "every line was grabbing me more and more inside it". 𝗜𝗧 𝗪𝗔𝗦 𝗖𝗢𝗡𝗦𝗨𝗠𝗜𝗡𝗚 𝗠𝗘 𝗔𝗖𝗧𝗨𝗔𝗟𝗟𝗬.
The amount of fondness and relish i have for this novel won't be lessened ever. If anyone of you come to me for book suggestions, 𝗵𝗶𝗴𝗵𝗹𝗶𝗴𝗵𝘁 that it would be the first and foremost one.