حسنین جمال نے بس چند ہی سالوں میں ، بلکہ کہنا چاہیے کہ ہمارے دیکھتے دیکھتے مقبولیت حاصل کی ہے۔ انھوں نے غالباً لکھنا دیر سے شروع کیا مگر وہ خاصے عرصے سے ادب، تاریخ اور کلچر کا مطالعہ کررہے تھے۔ ان کی تحریروں کی خوبیاں اور خصوصیات ہی ان کی مقبولیت کے اسباب ہیں۔ وہ اپنے زمانے، اس زمانے کی روزمرہ کی سچائیوں، مسائل، عام آدمی کی عام الجھنوں، کبھی کبھی سامنے کی عام سی مگر ضروری باتوں کو اپنے انداز میں لکھتے ہیں۔ ان کا انداز یکسر غیررسمی، بات چیت کا ہے۔
بات سے بات نکالنا ہو یا مختلف باتوں کا تال میل جوڑنا اور وہ بھی ایسے کہ بات بھی پہنچ جائے اور قارئین کی دل چسپی کا تناسب بھی متاثر نہ ہو تو پھر آپ حسنین جمال کو پڑھیے۔۔۔۔۔
انھوں نے مختلف زبانوں پر مشتمل اپنی ایک منفرد لغت متعارف کروائی ہے جو آسان اور عام فہم ہے ۔۔۔گردو نواح میں جو بولا جاتا ہے اسے یہ گھر بیٹھے قاری تک اپنے ڈھنگ سے پہنچاتے ہیں۔ اسلوب اور بیانیہ ایسا رواں اور دل فریب ہے کہ خود بہ خود آپ اس سے جڑتے چلے جاتے ہیں۔
اس کتاب کو آپ تحریروں کی مکس پلیٹ بھی کہہ سکتے ہیں۔ مختصرا حسنین جمال انفرادیت تخلیق کرنے اور اس کا لطف برقرار رکھنے کے ہنر سے واقف ہیں۔
سوچی پیا تے بندہ گیا :۔
🍂
یہ ایک عام اور سیدھا مقولہ ہے کہ جتنی زیادہ سوچیں ، زندگی میں اتنی زیادہ مشکلیں ۔۔۔ لیکن یہاں میرے پسندیدہ مصنف نے نا صرف مشکل ترین زندگی کو آسان زاویے سے سوچنے کا ڈھنگ سکھایا ہے بلکہ زندگی کو نئے زاویے سے جینے کا طریقہ اور سلیقہ بھی بتایا ہے۔ یہ کتاب کوئی ادبی شاہکار نہیں ہے ایک بہت سیدھی سی عام سی کتاب ہے ۔ یہ کتاب ہماری اُس زندگی کے بارے میں لکھی گئی ہے۔ جسے بعض لوگ گزارتے ہیں اور بعض لوگ جیتے ہیں۔ کچھ کو زندگی کڑوے کریلے کی طرح لگتی ہے اور کچھ کو میٹھے پان کی طرح ۔۔۔۔ لیکن یہ تمام تر کفیات ہماری ایک ہی زندگی سے جُڑی ہوئی ہیں جو ہمیں عطا کی گئی ہے۔ جس کو ہم اپنے اپنے انداز سے جی رہے ہیں یا گزار رہے ہیں۔ کیونکر ہم سیدھی بات کرنے کے عادی نہیں ہیں کیوں ہمیں ہر کے سامنے اپنا اُلو سیدھا رکھنے کی غرض سے باقی سبھی کو نیچا دیکھانا پڑتا ہے ۔؟کیوں خود ہی ہم نے اپنی آسان سی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے ۔؟ یہ تمام تر وہ سوچیں ہیں جو روز ہمارے ذہن میں جنم لیتی ہیں اور ٹھیک دو سیکنڈ بعد ختم ہو جاتی ہیں کیونکہ ہم اپنی اس نام نہاد زندگی میں اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ خود کی ذات کے لیے بھی ٹائم نکالتے وقت ہم سوچ میں پڑ جاتے ہیں ۔ (آخر کیوں )؟
🍁
ویسے تو مرشد ایک مشہور بلاگر ہیں لیکن ان کی یہ تمام تحریریں پڑھ کر مجھے ایک وقت کے لئے یہ موٹیویشنل اسپیکر لگنے لگتے ہیں۔ انکی شخصیت کا خاصا ہے ۔ “ بولے تو سیدھی بات نہیں تو نو بکواس “
یہ ایسی کتاب ہے جس نے مجھے اینڈ تک بور نہیں کیا انکی تمام تحریروں میں ایک فُلو سا تھا ۔ کتاب میں موجود میں تمام کی تمام تحریریں بہت پسند آئی ہیں۔۔!
🍂
زندگی سے بیزار ہیں ۔ اپنے آپ سے تنگ ہیں۔ وجہ بھی سمجھ سے باہر ہے ۔ اگر آپ آسان زندگی گزارنے کے خواہ ہیں اور زندگی کی گاڑی کو واپس خوشی والی راہ پر موڑنے کے خواہ ہیں تو انتظار کیسا۔؟ابھی کتاب منگوائیں اور پڑھ ڈالیں۔ یقیناً یہ کتاب آپکو مایوس نہیں کرے گی۔😁🌸🤍
.
🍂
یہ ایک عام اور سیدھا مقولہ ہے کہ جتنی زیادہ سوچیں ، زندگی میں اتنی زیادہ مشکلیں ۔۔۔ لیکن یہاں میرے پسندیدہ مصنف نے نا صرف مشکل ترین زندگی کو آسان زاویے سے سوچنے کا ڈھنگ سکھایا ہے بلکہ زندگی کو نئے زاویے سے جینے کا طریقہ اور سلیقہ بھی بتایا ہے۔ یہ کتاب کوئی ادبی شاہکار نہیں ہے ایک بہت سیدھی سی عام سی کتاب ہے ۔ یہ کتاب ہماری اُس زندگی کے بارے میں لکھی گئی ہے۔ جسے بعض لوگ گزارتے ہیں اور بعض لوگ جیتے ہیں۔ کچھ کو زندگی کڑوے کریلے کی طرح لگتی ہے اور کچھ کو میٹھے پان کی طرح ۔۔۔۔ لیکن یہ تمام تر کفیات ہماری ایک ہی زندگی سے جُڑی ہوئی ہیں جو ہمیں عطا کی گئی ہے۔ جس کو ہم اپنے اپنے انداز سے جی رہے ہیں یا گزار رہے ہیں۔ کیونکر ہم سیدھی بات کرنے کے عادی نہیں ہیں کیوں ہمیں ہر کے سامنے اپنا اُلو سیدھا رکھنے کی غرض سے باقی سبھی کو نیچا دیکھانا پڑتا ہے ۔؟کیوں خود ہی ہم نے اپنی آسان سی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے ۔؟ یہ تمام تر وہ سوچیں ہیں جو روز ہمارے ذہن میں جنم لیتی ہیں اور ٹھیک دو سیکنڈ بعد ختم ہو جاتی ہیں کیونکہ ہم اپنی اس نام نہاد زندگی میں اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ خود کی ذات کے لیے بھی ٹائم نکالتے وقت ہم سوچ میں پڑ جاتے ہیں ۔ (آخر کیوں )؟
🍁
ویسے تو مرشد ایک مشہور بلاگر ہیں لیکن ان کی یہ تمام تحریریں پڑھ کر مجھے ایک وقت کے لئے یہ موٹیویشنل اسپیکر لگنے لگتے ہیں۔ انکی شخصیت کا خاصا ہے ۔ “ بولے تو سیدھی بات نہیں تو نو بکواس “
یہ ایسی کتاب ہے جس نے مجھے اینڈ تک بور نہیں کیا انکی تمام تحریروں میں ایک فُلو سا تھا ۔ کتاب میں موجود میں تمام کی تمام تحریریں بہت پسند آئی ہیں۔۔!
🍂
زندگی سے بیزار ہیں ۔ اپنے آپ سے تنگ ہیں۔ وجہ بھی سمجھ سے باہر ہے ۔ اگر آپ آسان زندگی گزارنے کے خواہ ہیں اور زندگی کی گاڑی کو واپس خوشی والی راہ پر موڑنے کے خواہ ہیں تو انتظار کیسا۔؟ابھی کتاب منگوائیں اور پڑھ ڈالیں۔ یقیناً یہ کتاب آپکو مایوس نہیں کرے گی۔😁🌸🤍
.
Hussnain Jamal about Sochte hain :